نور الثقلین

ساخت وبلاگ
دو سال پہلے اسلامی تحقیقاتی ادارے بصیرہ میں کشمیر کے موضوع پر ایک نشست کا اہتمام کیا گیا، ویسے تو  ایسی بہت سی نشستوں میں شرکت کا موقع ملتا رہتا ہے، مگر یہ نشست اس حوالے سے خاص تھی کہ اس میں مقبوضہ کشمیر کے نوجوان وکلا کا ایک وفد بھی شریک تھا۔ وفد میں آئے نوجوانوں کے خیالات بہت حیرانی سے سنے گئے، کیونکہ ان کے الفاظ بڑی شدت سے اس کرب کو بیان کر رہے تھے، جو ایک محکوم قوم کی حیثیت سے انہیں مقبوضہ کشمیر میں درپیش تھے۔ ایک نوجوان وکیل کی بات مجھے بہت اچھی لگی تھی کہ میں سب سے بہترین انڈین ہوں گا، اگر میں خود انڈیا کو بطور وطن منتخب کروں، طاقت اور زور سے دبا کر مجھے انڈین نہیں بنایا جا سکتا۔ وفد میں شامل ایک وکیل کہہ رہے تھے، میں جب گھر سے نکل رہا تھا تو بہت سے لوگوں نے مجھے مختلف کام کہے، کوئی کہہ رہا تھا کہ پاکستان پہنچتے ہی میری طرف سے سجدہ کرنا، کسی نے کہا تھا کہ میرے لئے پاکستان کی مٹی لے کر آنا اور کسی نے کہا تھا کہ آزاد فضا میں جا کر ہمیں یاد کر لینا۔ میں ان کی باتیں سن رہا تھا اور مجھے ایک کشمیری دوست کا وہ جملہ یاد آ رہا تھا: "پاکستان سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے مقبوضہ کشمیر میں بستے ہیں۔" ان کی باتیں سن کر اس بات کی تصدیق ہو رہی تھی کہ سچ میں ایسا ہی ہے۔ پاکستان میں کھڑے ہو کر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانا اور بات ہے اور چاروں طرف بندوق تانے سپاہیوں کے سامنے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانا اور بات ہے۔ چند ماہ پہلے ایک ویڈیو نے پورے بھارت میں تہلکہ مچا دیا تھا، جس میں ایک کرکٹ میچ  سے پہلے پوری ٹیم اور تماشائی پاکستان کا قومی ترانہ سن رہے ہیں اور اس کے احترام میں کھڑے ہیں۔ مجھے وہ کشمیری نوجوان بھی یاد آرہا ہے، جو آنسو گیس کے چلتے شلوں میں پاکستان کا جھنڈا زور نور الثقلین...
ما را در سایت نور الثقلین دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : ikhlas110o بازدید : 95 تاريخ : چهارشنبه 4 خرداد 1401 ساعت: 11:49